Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

خوشبو اور تیل سے پیچیدہ امراض ختم

ماہنامہ عبقری - نومبر 2017ء

’’ہرگلے را رنگ دبوئے دیگر است‘‘ یعنی ہر پھول کا رنگ اور خوشبو الگ ہوتی ہے۔ اثر رنگ میں بھی ہوتا ہے اور خوشبو میں بھی۔خوشبو محبت و الفت جیسے لطیف و پاکیزہ جذبات ابھارنے کے علاوہ جسم کے مختلف اعضا پر بھی اثرانداز ہوتی ہے۔ اس سے دماغی تھکن دور ہوتی ہے تو موسم کی کلفتوں میں بھی کمی آجاتی ہے۔ مسلمان سائنس دانوں نے بے شمار خوشبودار پھولوں کے عطر تیار کیے جو موسم کے اعتبار سے استعمال ہوتے تھے۔ہماری ماضی کی ثقافت میں گرمیوں‘ جاڑوں‘ برسات اور بہار کے عطر مخصوص ہوتے تھے۔ طب مین ان کا استعمال مختلف امراض کیلئے تیار ہونے والی دواؤں اور شربتوں وغیرہ میں اب بھی ہوتا ہے۔ صندل‘ گلاب‘ الائچی وغیرہ کے شربت اور عرق آج بھی استعمال ہوتے ہیں۔ کیوڑا اور بیدمشک کے عرق گرمی کے بخاروں کا مؤثر علاج ہوتے ہیں۔ حکیم اجمل خان انجائنا کے مریضوں کیلئے قلب کے مقام پر عمدہ قسم کے عطر گلاب کی مالش بھی تجویز کرتے تھے۔ خوشبو اور پھولوں سے علاج کا طریقہ بہت قدیم ہے۔ طب میں شربت اورعرقیات کے علاوہ مختلف پھولوں کے گلقند بھی مختلف امراض کیلئے استعمال ہوتے ہیں‘ مثلاً گلقند املتاس‘ گلقند بکائن‘ گلقند بنفشہ‘ گلقند گڑھل‘ گلقند گلاب وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ ہمارے اطباء خوشبووں سے علاج کے ماہر ہوتے تھے۔ مشہور ہے کہ لکھنو کے ایک بیمار شہزادے نے صرف خوشبودار دواؤں سے علاج پر اصرار کیا تو باکمال شاہی طبیب نے صرف مختلف اثر کی حامل خوشبودار دواؤں سے ہی شہزادے کوصحت یاب کیا۔ شہید پاکستان حکیم محمد سعید رحمۃ اللہ علیہ بھی بتاتے تھے کہ انہوں نے اپنے قلب کی تکلیف کا علاج صرف آرام اور عرق گلاب کے استعمال کیا تھا۔ گل پوشی کے دوران الگ ہونے والی گلاب کی پنکھڑیاں وہ اکثر چبالیا کرتے تھے۔ دیگر تمام علاجی طریقوں کے برخلاف خوشبوؤں کا علاج سب سے زیادہ پسندیدہ خوش گوار‘ فرحت اور صحت بخش بھی ثابت ہوتا ہے۔ خوشبودار شربت‘ گلقند اورعرقیات کے اندرونی استعمال کے علاوہ مختلف تکالیف کیلئے ان کا بیرونی استعمال بھی بہت مفید ہوتا ہے۔ مختلف قسم کے خوشبودار تیل بھی اس مقصد کیلئے استعمال ہوتے ہیں۔ انہیں‘ سر پیشانی یا جسم پر لگانے سے یہ اپنے مخصوص شفائی خصوصیات کی وجہ سے مریض کو صحت یاب کردیتے ہیں۔ مؤثر کیوں کر: یہ تیل اصطلاحاً فراری روغن (Volatile Oil)کہلاتے ہیں اور انہیں پودوں‘ پھولوں‘ درختوں‘ پھلوں‘ چھال‘ گھاس اور بیجوں سے حاصل کیا جاتا ہے۔ جڑی بوٹیوں کی طرح ہر فراری تیل کی اپنی شفابخش تاثیر ہوتی ہے۔ یہاں یہ بتانا بھی مناسب ہوگا کہ صرف خالص تیل موثر ہوتے ہیں‘ تالیفی یا مصنوعی انداز میں تیار کردہ تیل اور عطر بے اثر ہوتے ہیں۔ اسی طرح اصلی تیل کی صرف چند بوندیں ہی درکار ہوتی ہیں۔ یہ تیل دو طرح سے اثر انداز ہوتے ہیں۔ ایک ان کی خوشبو اثر کرتی ہے دوسرے یہ جذب ہوکر اپنا اثر دکھاتے ہیں۔ خوشبو براہ راست دماغ پر اثر کرتی ہے اور آپ جانتے ہی ہیں کہ دماغ ہمارے جذبات کو کنٹرول کرتا ہے۔ خوشبوؤں کے علاجی اثرات ذہن اور مزاج کو متاثر کرتے ہیں۔ یہ عام تجربہ ہے کہ جھلسا دینے والی گرمی میں صندل کی خوشبو‘ خس کا اصلی عطر یا روح افزا کا مہکتا گلاس جسم میں راحت و سکون کی لہر دوڑا دیتے ہیں۔ہمارے اطباء تاثیر کے اعتبار سے خوشبوؤں کے استعمال کے ماہر ہوتے ہیں۔ اپنے مزاج کے لحاظ سے یہ ٹھنڈی بھی ہوتی ہیں گرم اور معتدل بھی۔ سرد موسم میں سفیدے کے درخت (یوکلپٹس) کا تیل سونگھنے سے بند ناک کھل جاتی ہے۔ اسی طرح اجوائن‘ پودینے وغیرہ پر مشتمل بام کی مالش سے متاثرہ عضو کے علاوہ جسم کے اندر تک ان کے اثرات اپنا کام کردکھاتے ہیں۔ ان کی خوشبو کے بھبکے پھیپھڑوں میں پہنچ کر سردی اور گھٹن کا احساس کم کردیتے ہیں۔ جسم میں جذب ہونے کیلئے انہیں بیس سے دس منٹ لگتے ہیں لیکن بالعموم یہ ڈیڑھ دو گھنٹوں میں اپنا اثر دکھا دیتے ہیں۔بہتری کے عام احساس کے علاوہ ان تیلوں کے دوائی اثرات اور خصوصیات بھی ہوتی ہیں۔ ایسے بعض تیلوں کی مالش سے دوران خون تیز ہوتا ہے۔ بعض تیل وائرس‘ بیکٹیریا اور فنگس پر اثر دکھاتنے کے علاوہ ورم بھی دور کرتے ہیں۔ یہ بات ثابت ہے کہ ماضی میں طاعون کی وبا کے دوران عطر تیار کرنے والے اس مرض سے محفوظ رہتے تھے۔تیلوں کا استعمال: انہیں جن مختلف طریقوں یا انداز میں استعمال کیا جاتا ہے وہ یہ ہیں:۔مالش: یہ ان کا سب سے عام طریق استعمال ہے اور یہ بہت مؤثر بھی ثابت ہوتا ہے۔ ان کی مالش سے دوران خون تیز ہوجاتا ہے اور متاثرہ مقام پر رکی ہوئی توانائی رواں اور سرگرم ہوجاتی ہے۔ اس طرح )
کشیدہ یا اکڑے ہوئے عضلات (پٹھے) معمول پر آجاتے ہیں۔ بہتری کا احساس ہوتا ہے۔ خوشبوؤں سے علاج کا ماہر انہیں تنہا یا پھر دوسرے تیلوں کے ساتھ ملا کر بھی علاج کرتا ہے۔ سونگھنا: سفیدے‘ لیموں‘ ادرک‘ کالی مرچ اور پودینے کے تیل ناک کھولنے کےعلاوہ کھانسی‘ سردی‘ زکام اور سر میں درد کی تکلیف بھی دور کردیتے ہیں۔ ان کے دو چار قطرے رومال پر ڈال کر سونگھنے سے فائدہ ہوتا ہے۔ ان کی بوندیں کھولتے ہوئے پانی میں شامل کرکے سونگھنے سے بھی بہت جلد افاقہ ہوتا ہے۔غسل: پیروں میں درد‘ اینٹھن وغیرہ کیلئے گرم پانی میں ان تیلوں میں سے کسی کے چند قطرے شامل کرکے اس پانی میں پیر چند منٹ تک رکھنے یا پیروں پر یہ پانی ڈالتے رہنے سے بہت آرام ملتا ہے۔ پاکستان میں اس علاج کے ماہر شاید ہی ہوں لیکن یورپ اور امریکہ میں اس کے مستند ماہر بڑی مہارت سے خوشبوؤں اور خوشبودار تیلوں سے مختلف تکالیف کا علاج کرتے ہیں۔ ہمارے ہاں اطبا بلکہ بعض ڈاکٹر صاحبان بھی انہیں مختلف انداز میں مریضوں  کیلئے تجویز کرتے ہیں۔ مغربی ملکوں میں اس طریق علاج کے ماہرین مریضوں کو چند اہم مشورے بھی دیتے ہیں: معالج کی ہدایات پر سختی سے عمل کرکے مقررہ مقدار سے زیادہ خوشبو اور خوشبودار تیل استعمال نہ کیے جائیں۔ حاملہ خواتین‘ ہائی بلڈپریشر کے مریض‘ مرگی یا الرجی کے علاوہ جلد کے کسی عارضہ میں مبتلا افراد کو یہ علاج صرف ماہر کے مشورے کے مطابق ہی کرانا چاہیے۔ خالص تیل یعنی جس میں کوئی دوسرا تیل شامل نہ کیا گیا ہو صرف بیرونی طور پر استعمال کرنا چاہیے۔ خوشبوئیں بہت بڑی نعمت ہیں‘ دنیا کی اعلیٰ تہذیبوں میں ان کا استعمال عام ہے۔ اسلام میں خوشبو طہارت اور نفاست کا ایک لازمی حصہ ہوتی ہے۔ اس سے روح بالیدہ‘ دماغ آسودہ اور احساس پاکیزگی توانا رہتا ہے۔

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 269 reviews.